فرمانِ حضرت امام رضاسلام اللہ ورضوانہٗ علیہ
’’کچھ تدبیریں بدن کو موٹا (فربہ وصحت مند)کرتی ہیں۔مالش کرنا ملائم کپڑے پہننا ،خوشبو لگانا اور حمام میں نہانا۔ان میں مالش تو وہ چیز ہے کہ اگر مردہ بھی زندہ ہو جائے تو کوئی تعجب نہیں۔‘‘
جدید سائنسی تحقیقات
*اقوام متحدہ (یو این)کی ذیلی تنظیم یونائٹڈ نیشنز ایجوکیشنل سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائیزیشن(یونیسکو)نے مساج کی روایت کو انسانیت کا لازوال ثقافتی ورثہ قرار دے دیا۔مساج صدیوں سے آزمودہ ایک حیرت انگیز علاج اور ذریعہ شفاء ہے۔اپنی باڈی کو مختلف زاویوں سے مساج کرنے سے پٹھوں کو سکون ، خون کی گردش میں اضافہ ،خون کے سفید خلیات کی پیداوار بڑھتی ہے،معدہ وجگر اور ہاضمے کا نظام بہتر ہوتا ہے اوراس سے جسم صحت مند و توانا ہو جاتا ہے اور بھی مساج کے سینکڑوں فوائد ہیں۔
*جدید میڈیکل سائنس کا کہنا ہےکہ
ملائم اور کشادہ کپڑے پہننا صحت کیلئے فائدہ مند ہیں جبکہ تنگ اور سخت لباس کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس سے جریان، خون میں شدید رکاوٹ، غذائیت کا درست ہضم نہ ہونا،معدے میں خطرناک قسم کی بیماریوں کا ایجاد ہونا، مردانہ کمزوری جیسے امراض لاحق ہوتے ہیں۔
*ماہرین کا کہنا ہے کہ غسل پورے جسم میں خون کی گردش کو تیز کر کے تمام بافتوں کی کارکردگی کو درست اور تیز تر کرتا ہے۔ غسل سے میٹا بولزم تیز ہوجاتا ہے اور خون کے سفید خلیوں کی افزائش بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجہ میں قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم صحت مند و فربہ ہوجاتا ہے۔
*جرمنی کے ڈاکٹر ایلف نے اس طریق علاج کو متعارف کروایا اور عام کیا تو ہزاروں لوگ صحت یاب ہوئے۔ مختلف خوشبوئوں سے مختلف امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔ ریحان کی خوشبو پرانے ملیریا کا کامیاب اور آزمودہ علاج ہے۔اسی طرح عود اور مشک کی خوشبو اعصاب میں تحریک یعنی چستی پیدا کرتی ہے. ان خوشبوؤں کو لگانے والاہمیشہ چست رہتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں